لباس کے معاملے میں حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کسی وضع کے پابند نہیں تھے اور نہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ لباس کا اہتمام فرماتے تھے۔ جو مل جاتا سترپوشی کے کام لاتے۔ ایک دن لوگوں نے حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کو نہایت خستہ کمبل اوڑھے دیکھا کسی نے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کو روکا اور کہا: ’’اے ابوذر! (رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ) کیا آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کے پاس اس گندے اورفرسودہ کمبل کے علاوہ کوئی اور لباس نہیں ہے؟ جو اس بدوضع حالت میں آپ ؓبازاروں میں گھوم رہے ہیں‘‘ حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے فرمایا: میرے بھائی اگر اس سے اچھا لباس میرے پاس ہوتا تو میں ضرور استعمال کرتا‘‘ اس شخص نے پھر کہا ’’کل ہی تو ہم نے آپ کو نہایت صاف اور قیمتی لباس میں دیکھ چکے ہیں‘ اس لباس کا کیا ہوا؟‘‘ انہوں نے جواب دیا’’تم ٹھیک کہتے ہو کل میرے جسم پر ایک اچھا لباس تھا مگر میں نے وہ ایک ضرورت مند کو دے دیا‘‘ اس شخص نے حیرت سے سوال کیا: ’’کیا آپ سے زیادہ بھی کوئی ضرورت مند ہوسکتا ہے‘‘ ابوذر رضی اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’میرے پاس تو یہ کمبل ہے اس غریب کے پاس یہ بھی نہ تھا۔‘‘
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں